آج کی آیت پر خیالات
ؒخُداوند یِسُوع نے یہ کبھی نہیں چاہا کہ اِردگِرد رہنے والوں سے اپنا راست چال چلن، ہماری گُناہوں سے آزادی کا اثراوردُوسروں کے ساتھ پیار مُحبت چُھوڑیں۔ بلکہ یِسوع چاہتا ہے کہ ہمارے اندر اُس کا نِجات بخش کلام کام کرے اور جِس طرحِ سالن میں نمک نہ ہو تو اُس کا کوئی مزا نہیں رہتا اور پھینک دیا جاتا ہے اِسی طرحِ اگر ہمارا کِردار دُوسروں کیلئے مسیحی نمونے کا باعث نہ ہو تو لازم ہے کہ ہم سزاوار ٹھہریں ۔ہمارا دُنیا میں رہنے کا مقصد رِحمت اور فضل کے ذریعے سے اپنے مسیحی چال چلن، کرداراورثقافت کو آنے والی بربادی، تلخ مُوسم اوردُنیا کی افراتفری سے مِحفوظ رکھنا ہے۔ لہذا ہمارا بول چال اور کردارمسیح میں ایسا مضبوط اور نمکِین ہو تاکہ دُوسروں کیلئے باعثِ رحمت ٹھہریں۔
Thoughts on Today's Verse...
Jesus never wanted us to give up our moral distinctiveness, our redemptive influence, or our loving impact on those around us just so we can be liked. The purpose of our presence in the world is to be the salt that preserves our culture from further moral decay, bitterness, spite, and other degrading social problems. And, we are to be the salt that seasons the bitter, dog-eat-dog world we live in with the salt of God's grace and mercy. We are to be the salt of the earth, disciples that prevent decay and bring the sweet taste of Jesus to a lost world.
میری دعا
پیارے پاک اورقادرِ مُطلِق خُداوند، براہِ کرم میرے معاشرے کی مانِند ہونے سے بچنے کے لیے میری مدد فرما۔ اِس کی بجائے، پیارے باپ، براہِ کرم میرے مسیحی ہونے کے اِمتیاز کو استعمال کرتے ہوئے دُوسروں کو برکت دے اور اپنی بادشاہت کے اثر و رسوخ اور اثر کو زیادہ وسیع کر۔ یسُوع کے نام سے مانگتا ہُوں۔ آمین۔
My Prayer...
Dear Holy and Majestic Lord, please empower me to resist being molded into the values of the world around me. Instead, dear Father, please use my distinctiveness as a Christian, a follower of Jesus, to bless others and expand the influence and impact of your Kingdom, doing so with gentleness and respect (1 Peter 3:15-16). In Jesus' name, I pray. Amen.




